جنت کا دروازہ
میں ایک شوہر ہوں ایک باپ ہوں
میں تمہارے مقام کو نہیں پہنچ سکتا
میرے قدموں تلے جنت نہیں ہے
میں جان پر کھیل کر ایک جان پیدا نہیں کرسکتا
میں بیک وقت بائیس ہڈیاں ٹوٹنے کی اذیت سے نہیں گزر سکتا۔
اگر یہ میرے بس میں ہوتا تو میں یہ بھی کر گزرتا
لیکن یہ ممکن نہیں ہے
مگر اے میری شریک حیات
یہ بھی سچ ہے کہ
تم اور ہماری اولاد مجھے بھی بہت عزیز ہے
تمہاری خوراک اور دوا کیلئے میں اپنی ہڈیوں کی پروا کیے بغیر ہر وقت کوشاں رہتا ہوں
کبھی اینٹیں اٹھاتا ہوں کبھی بھٹی پہ جلتا ہوں
اور کبھی اوور ٹائم کرتے ہوئے آفس کی کرسی پہ بیٹھ بیٹھ کر میرے پٹھے کھنچ جاتے ہیں
لیکن میں پرواہ نہیں کرتا شکایت نہیں کرتا
کر ہی نہیں سکتا کیونکہ میں ایک مرد ہوں
تھکنا اور ہمت ہارنا مجھے زیب نہیں دیتا
بلکہ میرا کام تو تمہیں ہمت دینا ہے تمہارا سہارا بننا ہے
اولاد کی پیدائش سے پرورش تک تمہاری قربانیاں ناقابل فراموش ہیں تو
قربانی تو میں بھی دیتا ہوں
میں بھی ہر ہر پل اپنی اولاد کی فکر میں جیتا ہوں
تمہاری طبعیت خراب ہوتی ہے تو میری بھی جان پہ بن جاتی ہے۔
میرے بس میں ہو تو میں تم پر آنے والی ہر اذیت اپنی جان پر جھیل لوں
لیکن میں اللہ کی تقسیم میں دخل اندازی نہیں کرسکتا۔
تم جس دن میری اولاد کو دنیا میں لاتی ہو میں اسی دن سے اسکی دنیا بنانے میں جُت جاتا ہوں
بچے کی فکر میں تم اپنا آپ بھلا دیتی ہو
تو مجھے بھی اپنی ہوش کہاں ہوتی ہے؟
تمہاری خوبصورتی میں فرق آجاتا ہے تو میری جوانی بھی فکر معاش کی نذر ہو جاتی ہے۔
تمہارے سر میں چاندنی اتر آتی ہے تو میرے بال بھی انہیں فکروں میں جھڑ جاتے ہیں۔
لیکن اس سارے عمل میں میرا کردار غیر واضح اور پنہاں رہتا ہے۔
اس لیے میری قربانیوں کو اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔
لیکن میرا خالق تو سب دیکھنے اور جاننے والا ہے
بس اسی لیے اس نے
جو جنت تمہارے قدموں تلے رکھی ہے اس کا دروازہ مجھے بنایا ہے۔
نوٹ اس پیغام کو دوسروں تک پہنچائیے ہو سکتا ہے اللہ تعالیٰ کسی کی زندگی کو آپ کے ذریعے بدل دے