Today news 10-09-2021
آمد ربیع الاول
پنجاب میں یکم سے 12 ربیع الاول شانِ مصطفیٰ ﷺ منانے کےلیے کمیٹی تشکیل
وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت کمیٹی کے سربراہ ہوں گے
وزیر اوقاف، وزیر ہائر ایجوکیشن اور ترجمان حکومت پنجاب کمیٹی کے ارکان میں شامل
چیف سیکریٹری، ایڈیشنل چیف سیکریٹری جنوبی پنجاب، ایڈیشنل آئی جی پنجاب کمیٹی کے ارکان میں شامل
کمیٹی مختلف پروگرام اور سیرت کانفرنس کے انعقاد کے لیے انتظامات کو حتمی شکل دے گی
: رمیز راجہ نے ملکی مفاد میں ایسی ٹیم تشکیل دی کہ کوئی ورلڈ کپ جیت کر مستقبل میں وزیراعظم نہ بن سکے
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پی ڈی ایم ٹوٹنے کا ذمہ دار بلاول بھٹو زرداری کو قرار دیا۔جو پیشکش بلاول کو ہوئی وہ ہمیں بھی ہوئی لیکن ہم نے قبول نہیں کی: فضل الرحمان- پنجاب ٹرانسپورٹرز نےحکومت کو 12 ستمبر تک کا الٹی میٹم دے دیا12 ستمبر کے بعد گاڑیاں بند کرکے گرفتاریاں بھی دیں گے. وزیراعظم کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد سے متعلق ایپیکس کمیٹی کا اجلاسطاقت کے استعمال کا اختیار صرف ریاست کے پاس ہےملک دشمن مخصوص ایجنڈے کے پیچھے چھپے عناصر کو چھوڑا نہیں جائے گا، اتفاقوزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف کا اتفاق، ذرائع جج ملک نثار احمد اور اپنے حق کے لیے ڈٹ جانے والی نڈر خاتون کی کہانی جس نے طلاق کے بعد شوہر سے نان نفقے کے لاکھوں روپے نکلوائےبی بی سی اردو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ سیالکوٹ کی فیملی کورٹس کے ایک سینیئر سول جج ملک نثار احمد کی عدالت میں آنے والی سینکڑوں خواتین میں سے ایک باہمت خاتون کی کہانی ہے۔ سالہا سال عدالتوں کے چکر لگانے کے بعد جو خواتین ان کی عدالت میں پہنچتی ہیں، ‘وہ اپنے پیسے لے کر گھر جاتی تھیں۔’ان میں سے کئی خواتین کے بچوں کو کینسر تھا، کچھ کے پاس بچوں کو کپڑے اور جوتے دلوانے کے پیسے نہیں ہوتے تھے تو کئی خواتین اور ان کے بچوں کے پاس سر چھپانے کی جگہ نہیں تھی۔ طلاق ملنے کے بعد وہ بے یارو مددگار تھیں۔ان کے شوہر ان کو بچوں کے خرچ کی وہ رقم بھی ادا کرنے سے انکاری تھے جو قانونی طور پر ان کا حق تھا اور یہ خواتین کئی سالوں سے بے سود عدالتوں کے چکر کاٹ رہی تھیں۔ جج نثار ملک چند روز کے اندر انھیں نان نفقہ کی رقم ان کے سابق شوہروں سے نکلوا کر دیتے تھے۔گذشتہ تقریباً دو برس کے دوران وہ پانچ سو سے زیادہ خواتین کو 22 کروڑ سے زیادہ کی رقم دلوا چکے تھے جس میں پانچ کروڑ کا جہیز کا سامان بھی شامل تھا۔ سیالکوٹ کے ایک مضافاتی علاقے کے چھوٹے سے مکان کی رہائشی صائمہ بی بی بھی ان میں سے ایک ہیں۔اول تو ان کی شادی ان کی مرضی سے نہیں ہوئی۔ وہ اس وقت 17 برس کی تھیں۔ جس شخص سے ان کی شادی ہوئی ان کی عمر 45 برس تھی، پہلی بیوی وفات پا چکی تھیں اور ان کے چار بیٹے تھے۔ لیکن وہ سعودی عرب میں ‘اچھے پیسے کماتے تھے’ اس لیے صائمہ بی بی کی والدہ نے اس رشتے کے لیے ہاں کر دی۔پھر وہ طلاق بھی نہیں لینا چاہتی تھیں۔ سعودی عرب میں اپنے خاوند کے ساتھ رہتے انھیں پندرہ برس بیت چکے تھے۔ ان کی اپنی چار بیٹیاں تھیں اور ایک چھوٹا بیٹا۔ صائمہ جب سعودی عرب پہنچیں تو انھیں معلوم ہوا تھا کہ ان کے خاوند 2200 ریال ماہانہ پر ڈرائیور کی نوکری کرتے تھے۔ان کی بچیاں اچھی تعلیم حاصل کر رہی تھیں اور خود محنت مزدوری کر کے صائمہ نے ان کے اخراجات پورے کرنے میں اپنے شوہر کا ہاتھ بٹایا تھا۔ ‘میں نے اپنے بچوں کی ماہانہ فیس 800 ریال تک بھی ادا کی ہے۔ مجھے بہت شوق تھا کہ میرے بچے پڑھیں۔’طلاق ملنے کی صورت میں ان کے پاس کوئی پناہ نہیں تھی۔ ان کے والدین اور اکلوتے بھائی کا پہلے ہی انتقال ہو چکا تھا اور ان کی اپنی ذاتی ملکیت کوئی نہ تھی۔تاہم جب ان کے سوتیلے بیٹے جوان ہوئے تو والد کے ساتھ مل کر ان کا صائمہ اور ان کے بچوں کے ساتھ جائیداد کو لے کر تنازعہ شروع ہوا اور بات یہاں تک پہنچی کہ پہلے صائمہ اپنے بچوں کو لے کر واپس اپنے آبائی شہر سیالکوٹ منتقل ہوئیں اور پھر ان کے شوہر نے انھیں طلاق بھجوا دی۔طلاق کے کاغذات انھوں نے کئی مرتبہ واپس بھجوائے، وہ ہر مرتبہ دوبارہ آئے۔ کچھ عرصہ میں ان کی طلاق ڈگری ہو گئی۔ ان کے خاوند نے اپنے پانچ بچوں کو نہ تو اپنے پاس رکھا اور نہ ہی کبھی ان کا خرچ ادا کیا۔وہ اب انھیں اور بچوں کو سیالکوٹ میں اپنے اس گھر سے نکالنے کے حیلے کر رہے تھے جس میں سے نکلنے سے صائمہ نے انکار کر دیا تھا۔ سیالکوٹ کے مضافاتی علاقے میں واقع ایک چھوٹے سے گھر کے صحن میں لگی مشین پر چارا کاٹتے ہوئے صائمہ نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ گھر سے کیوں نہیں نکلنا چاہتی تھیں۔’میری تو عزت خاک ہو ہی گئی تھی، میں اپنی جوان بیٹیوں کی عزت کا تماشا نہیں بنانا چاہتی تھی انھیں کرائے کے گھروں میں رکھ کر۔’ لیکن صائمہ کو نکالنا مشکل کام ثابت ہوا تھا۔ ‘وہ مجھ سے ڈرتے بھی تھے۔ وہ جانتے تھے کہ میں اپنے حق کے لیے ڈٹ کر سامنے آتی ہوں۔’صائمہ نے گائے رکھی ہوئی تھیں جن کے لیے چارا وہ خود کاٹ کر لاتی تھیں۔ سیالکوٹ کچہری میں ان کی دال چاول کی ریڑھی بھی لگتی تھی۔ کھانا وہ خود تیار کرتی تھیں جو ان کے ایک ملازم ریڑھی پر فروخت کرتے تھے۔انھیں گھر سے نکالنے کے تمام حربے آزمانے کے بعد صائمہ کے سابق شوہر نے گھر چند بدمعاش عناصر کو فروخت کر دیا تھا۔ ان عناصر نے پہلے صائمہ کو ڈرایا دھمکایا اور پھر گھر خالی کرنے کی مہلت دے دی۔’میں نے اس سے کہا تم مجھے کیا آٹھ دن کی مہلت دو گے میں تمھیں آٹھ گھنٹے کا وقت دیتی ہوں۔ اگر مرد کے بچے ہو، تو مجھے نکال کے دکھا دو۔’ تاہم صائمہ کو اندازہ ہو چکا تھا کہ وہ ان کے گھر پر حملہ آور ضرور ہوں گے۔صائمہ نے اپنے دفاع کا بندوبست کر لیا تھا۔ انھوں نے پانچ کلو سرخ مرچیں لا کر رکھیں۔ تھیلوں کے منہ کھول کر انھوں نے گھر کے دونوں دروازوں کے سامنے رکھ دیے تا کہ وقت آنے پر گرہ کھولنے میں دقت نہ ہو۔ ساتھ ہی انھوں نے ڈنڈے رکھ دیے۔’میں… میپکومیڈیا پر 30 دن ریڈنگ خی بجائے 37 دن ریڈنگ پر صارفین کو بجلی کے بل وصول ہونے کا معاملہچیف ایگزیکٹو آفیسر میپکو نے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دیکمیٹی کے کنوئیر جنرل منیجر کسٹمز سروسز نواز ندیم گجر مقررکمیٹی کو 3 دن میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم: لیہ:بلاول بھٹو زرداری کی لیہ امید کل بروز جمعہ چوک اعظم اور فتح پور میں تجاوزات کے خلاف بڑے آپریشن کی تیاریاں چوک اعظم اور فتح پور میں اسسٹنٹ کمشنر نیاز مغل، سلیمان لون، عامر افتخار، کل تجاوزات کے خلاف بھاری مشینری کے ساتھ آپریشن کریں گے ایم ایم روڈ کو مکمل طور پر کھول دیا جائے ریڑھی بان حضرات اپنا بندوبست کر لیں پھر نہیں ہمیں کیوں نکالا: نئے کپڑے بدل کر جاؤں کہاں اور بال بناؤں کس کے لیےناصر کاظمینئے کپڑے بدل کر جاؤں کہاں اور بال بناؤں کس کے لیےوہ شخص تو شہر ہی چھوڑ گیا میں باہر جاؤں کس کے لیےجس دھوپ کی دل میں ٹھنڈک تھی وہ دھوپ اسی کے ساتھ گئیان جلتی بلتی گلیوں میں اب خاک اڑاؤں کس کے لیےوہ شہر میں تھا تو اس کے لیے اوروں سے بھی ملنا پڑتا تھااب ایسے ویسے لوگوں کے میں ناز اٹھاؤں کس کے لیےاب شہر میں اس کا بدل ہی نہیں کوئی ویسا جان غزل ہی نہیںایوان غزل میں لفظوں کے گلدان سجاؤں کس کے لیےمدت سے کوئی آیا نہ گیا سنسان پڑی ہے گھر کی فضاان خالی کمروں میں ناصرؔ اب شمع جلاؤں کس کے لیے سکول کھلے رہیں گے یا بند؟وزارت تعلیم کی تین تجاویز سامنے آگئیں، ذرائعپہلی تجویز تین دن سکول بند اور تین دن سکول کھولے جائیںدوسری تجویز پچاس فیصد حاضری کے ساتھ سکولوں کو کھولا جائےتیسری تجویز ایک ہفتے کے لیے مزید سکول بند کردئیے جائیںحتمی فیصلہ این سی او سی کریگا.: امریکی کار ساز کمپنی فورڈ کا بھارت میں مینوفیکچرنگ پلانٹس بند کرنے کا اعلان گروپ کے تمام ممبران کو اسلام و علیکم۔۔۔ اس بھائی کو ڈی ایچ کیو ہسپتال لیہ میں B+ بلڈ کی ڈیلیوری کیس کے لئے ارجنٹ ضرورت ہےرابطہ : سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر ایک نئے فیچر پر کام کررہا ہے جس کے ذریعے الٹے سیدھے کمنٹس کرنے والے فالوورز کو بلاک کیے بغیر ہی ان سے پیچھا چھڑایا جاسکتا ہے۔اس فیچر کی وضاحت ٹوئٹر سپورٹ ٹیم نے گزشتہ روز اپنی ایک ٹویٹ میں کی ہے۔ٹویٹ میں مختصر عبارت اور اسکرین شاٹس سے وضاحت کی گئی ہے کہ نئے فیچر ’’ریموو‘‘ کو کس طرح استعمال کیا جاسکتا ہے۔اس مقصد کےلیے آپ کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ میں پروفائل پر جانا ہوگا اور فالوورز کی لسٹ (فہرست) کھولنا ہوگی۔ لسٹ کے سامنے آنے پر ہر فالوور کے ساتھ تین نقطوں والا ایک آئیکن بھی دکھائی دے گا۔اس آئیکن پر کلک کریں گے تو آپ کے سامنے مختلف آپشنز آجائیں گے جن میں سے ایک Remove this follower یعنی ’’اس فالوور کو ہٹا دیں‘‘ بھی ہوگا۔یہ آپشن منتخب کرنے پر ایک وارننگ نمودار ہوگی جس میں بتایا جائے گا کہ اس فالوور کو ریموو کردیا جائے گا اور آپ کی نئی ٹویٹس کے بارے میں اسے اطلاع (نوٹی فکیشن) نہیں بھیجی جائے گی۔ البتہ یہ مستقبل میں آپ کو دوبارہ فالو کرسکے گا۔وارننگ کے نیچے دو بٹن ہوں گے جن میں سے ایک کینسل اور دوسرا ریموو کا ہوگا۔ریموو پر کلک کرکے آپ اس ناپسندیدہ فالوور کو اس فہرست میں سے نکال باہر کرسکیں گے۔یہ فیچر ابھی صرف ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرز کےلیے ہے جسے جلد ہی ٹوئٹر ایپ (اینڈروئیڈ اور آئی او ایس) پر بھی متعارف کروا دیا جائے گا